پیغمبر٠اسلام Ú©Û’ بارے میں قابل٠اعتراض Ùلم ’انوسنس آ٠مسلمز‘ Ú©ÛŒ جھلکیاں دکھانے پر دنیا Ú©ÛŒ مقبول ترین ویڈیو سٹریمنگ ویب سائٹ یو ٹیوب پر پاکستان میں عائد پابندی Ú©Ùˆ ایک برس مکمل ÛÙˆ گیا ÛÛ’ اور نگراں دور Ú©ÛŒ وزیر برائے انÙارمیشن ٹیکنالوجی کا Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û Ù†Ø¦ÛŒ قانون سازی Ú©Û’ بغیر اس پابندی کا Ø®Ø§ØªÙ…Û Ù…Ù…Ú©Ù† Ù†Ûیں ÛÛ’Û”
ملک Ú©ÛŒ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø+کومت Ú©ÛŒ جانب سے یو ٹیوب Ú©ÛŒ بØ+الی Ú©Û’ لیے Ø³Ù†Ø¬ÛŒØ¯Û Ú©ÙˆØ´Ø´ÛŒÚº Ûوتی دکھائی Ù†Ûیں دے رÛیں۔ ÙˆÙاقی وزیر برائے انÙارمیشن اور ٹیکنالوجی Ø§Ù†ÙˆØ´Û Ø±Ø+مان Ù†Û’ ابتداء میں تو اس معاملے Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لیے اقدامات Ú©Û’ اعلانات کیے لیکن ان اعلانات Ú©Ùˆ نئی Ø+کومت Ú©Û’ ابتدائی سو دن میں تو عملی Ø¬Ø§Ù…Û Ù†Ûیں Ù¾Ûنایا جا سکا۔
پاکستان میں مئی میں Ûونے والے عام انتخابات سے قبل نگراں Ø+کومت میں انÙارمیشن اور ٹیکنالوجی Ú©ÛŒ وزیر Ú©Û’ منصب پر Ùائز Ø«Ø§Ù†ÛŒÛ Ù†Ø´ØªØ± Ù†Û’ اس معاملے پر اپنی جانشین وزیر Ú©Û’ لیے ایک دستاویز بھی تیار Ú©ÛŒ تھی۔
بی بی سی اردو Ú©Ùˆ ملنے والے اس دستاویز میں Ú©Ûا گیا ÛÛ’ Ú©Û â€™Ù…ÛŒÚº تکنیکی اور قانونی ماÛرین سے تÙصیلی مشاورت اور ان Ú©Û’ ساتھ اس موضوع پر کام کرنے Ú©Û’ بعد اس نتیجے پر Ù¾ÛÙ†Ú†ÛŒ ÛÙˆÚº Ú©Û ÛŒÙˆ ٹیوب پر عائد پابندی Ûٹانے کا کوئی Ùوری Ø·Ø±ÛŒÙ‚Û Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯ Ù†Ûیں ÛÛ’Û” ایسا اب صر٠نئی قانون سازی ÛÛŒ سے ممکن Ûے۔‘
ستمبر 2012 میں یو ٹیوب Ú©ÛŒ بندش Ú©Û’ بعد سے پاکستان میں مختل٠Ø+لقے اس پابندی Ú©Û’ خلا٠آواز اٹھاتے رÛÛ’ Ûیں لیکن Ø+کومت کا موق٠رÛا ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø³Ù„Ù…Ø§Ù†ÙˆÚº Ú©Û’ لیے قابل اعتراض مواد Ûٹائے جانے یا بلاک کیے جانے تک یوٹیوب Ú©Ùˆ Ù†Ûیں کھولا جا سکتا۔
"انٹرنیٹ لابیلٹی پروٹیکشن Ú©Û’ Ø¯Ø§Ø¦Ø±Û Ú©Ø§Ø± میں کوئی اور Ù¾ÙˆØ´ÛŒØ¯Û Ú†ÛŒØ² Ù†Ûیں ÛÛ’ØŒ اور بالکل ÛŒÛ Ø§ÛŒØ³Û’ ÛÛŒ جیسا Ú©Û Ù…ÙˆØ¨Ø§Ø¦Ù„ Ùون سروس ÙراÛÙ… کرنے والی ایک کمپنی کا کوئی صار٠موبائل Ùون استعمال کرتے Ûوئے کوئی جرم کرتا ÛÛ’ تو کمپنی اس جرم Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø± Ù†Ûیں Ûوتی ÛÛ’Û” اور پاکستان Ú©Û’ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ù¹ÛŒÙ„ÛŒ کام قوانین میں موبائل کمپنیوں Ú©Ùˆ ÛŒÛ ØªØ+Ùظ Ø+اصل ÛÛ’ØŒ اور Ú¯ÙˆÚ¯Ù„ کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û Ø§Ø³ ضمن میں Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û ÛÛ’"
اس مقصد Ú©Û’ لیے انٹرنیٹ ٹریÙÚ© پر ایسے Ùلٹرز Ú©ÛŒ تنصیب Ú©ÛŒ تجویز بھی پیش Ú©ÛŒ گئی جو اس مواد Ú©Ùˆ روک سکیں لیکن اس تجویز Ú©Ùˆ بھی تاØ+ال عملی Ø¬Ø§Ù…Û Ù†Û Ù¾Ûنایا جا سکا۔
عبوری Ø+کومت Ú©ÛŒ وزیر Ø«Ø§Ù†ÛŒÛ Ù†Ø´ØªØ± Ú©ÛŒ رپورٹ Ú©Û’ مطابق اس سلسلے میں یو ٹیوب Ú©ÛŒ مالک کمپنی Ú¯ÙˆÚ¯Ù„ Ú©ÛŒ انتظامیÛØŒ تکنیکی ماÛرین اور ان ممالک Ú©Û’ Ø+کام سے بھی رائے Ù„ÛŒ گئی جÛاں پر یو ٹیوب پر ÛŒÛ Ù…ØªÙ†Ø§Ø²Ø¹ ویڈیو بلاک Ú©ÛŒ گئی ÛÛ’Û”
رپورٹ میں Ú©Ûا گیا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Û’ لیے مخصوص قابل٠اعتراض مواد Ú©Ùˆ خود بلاک کرنا اس وقت تک ممکن Ù†Ûیں جب تک یو ٹیوب کا پاکستان Ú©Û’ لیے مخصوص ڈومین Ø+اصل Ù†Û Ú©ÛŒØ§ جائے۔ اس ڈومین Ú©Û’ Ø+صول Ú©Û’ لیے Ø+کومت Ú©Ùˆ کمپنی Ú©Ùˆ تØ+Ùظ Ú©ÛŒ ضمانت دینا لازم ÛÛ’ جس Ú©Û’ لیے قانون سازی یعنی الیکٹرانک کرائم بل میں ترمیم Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û”
انٹرنیٹ Ú©Û’ ماÛرین کا بھی ÛŒÛ Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ØªÚ©Ù†ÛŒÚ©ÛŒ سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø+کومتی عدم دلچسپی کا ÛÛ’Û”
انٹرنیٹ کمپنیوں Ú©ÛŒ ملک گیر تنظیم Ú©Û’ رکن اور انٹرنیٹ ÙراÛÙ… کرنے والے ادارے ’نیاٹیل‘ Ú©Û’ Ø³Ø±Ø¨Ø±Ø§Û ÙˆÛاج السراج Ú©Û’ مطابق Ø+کومت Ú©Û’ پاس اس پابندی Ú©Ùˆ ختم کرنے Ú©Û’ کئی راستے Ûیں لیکن بظاÛر لگتا ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø+کومت اس معاملے میں Ø³Ù†Ø¬ÛŒØ¯Û Ù†Ûیں یا پھر اس معاملے میں کوئی سیاسی عزم Ù†Ûیں ÛÛ’ جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ کوئی قدم Ù†Ûیں اٹھایا جا رÛا۔
ان کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ú¯ÙˆÚ¯Ù„ Ú©ÛŒ جانب سے Ø+کومت پاکستان سے انٹرنیٹ لائبیلٹی پروٹیکشن Ú©Û’ تØ+ت تØ+Ùظ مانگنا بالکل صØ+ÛŒØ+ Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û ÛÛ’Û”
"پاکستان میں ورچوئل یونیورسٹیوں Ú©Û’ ایک لاکھ Ú©Û’ قریب طالب علم Ûیں اور ان Ú©Û’ بÛت سارے آن لائن لیکچرز یو ٹیوب پر ÛÛŒ Ûیں۔ ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø¨Ù†Ø¯ÛŒ ان طلباء سے بÛت زیادتی ÛÛ’ جن Ú©Û’ پاس کوئی دوسرا موثر متبادل بھی Ù†Ûیں۔"
ÙˆÛاج السراج
ان Ú©Û’ مطابق ’ ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں اگر کوئی شخص Ûماری ویب سائٹ(یو ٹیوب) پر کوئی قابل٠اعتراض مواد پوسٹ یا جاری کر دیتا ÛÛ’ تو اس مواد Ú©Ùˆ ÛÙ… Ûٹا تو دیں Ú¯Û’ لیکن اس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ûمارے خلا٠کوئی کارروائی Ù†Ûیں Ûونی چاÛیے۔ میرے خیال میں Ú¯ÙˆÚ¯Ù„ کا ÛŒÛ Ù†Ú©ØªÛ Ø¨Ûت منطقی ÛÛ’ اور اسے Ø+کومت Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ù‚ÙˆØ§Ù†ÛŒÙ† میں بڑی آسانی سے شامل کر سکتی Ûے۔‘
ان Ú©Û’ مطابق اگر Ø+کومت چاÛÛ’ تو صدر٠مملکت ایک آرڈیننس جاری کر Ú©Û’ اسے قانون میں شامل کر سکتے Ûیں اور بعد میں پارلیمان میں قانون سازی Ú©ÛŒ جا سکتی ÛÛ’Û”
پاکستان میں انٹرنیٹ Ú©Û’ استعمال Ú©ÛŒ آزادی Ú©Û’ لیے سرگرم کارکن Ø+سن بلال زیدی Ù†Û’ بی بی سی سے بات کرتے Ûوئے Ú©Ûا Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† میں جÛاں سمارٹ Ùونز استعمال کرنے والے لاکھوں اÙراد Ú©ÛŒ یو ٹیوب تک رسائی بالکل بند ÛÛ’ ÙˆÛیں کمپیوٹرز پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے یو ٹیوب Ú©Û’ صارÙین Ù†Û’ کئی متبادل ذرائع بھی تلاش کر لیے Ûیں۔
’پاکستان میں اس وقت سماجی رابطوں Ú©ÛŒ ویب سائٹ Ùیس بک استعمال کرنے والوں Ú©ÛŒ تعداد ایک کروڑ پچاس لاکھ سے زائد ÛÛ’ اور ان Ú©ÛŒ اکثریت یوٹیوب کا استعمال بھی کرتی تھی۔‘
اب ÛŒÛ ØµØ§Ø±Ùین جÛاں ویڈیو شیئرنگ Ú©ÛŒ دیگر ویب سائٹس استعمال کر رÛÛ’ Ûیں ÙˆÛیں ان Ú©ÛŒ پروکسی Ú©Û’ ذریعے یوٹیوب تک رسائی بھی ÛÙˆ جاتی ÛÛ’ لیکن ان طریقوں سے یو ٹیوب پر جانے والوں Ú©ÛŒ تعداد پابندی سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©Û’ صارÙین سے Ù†ØµÙ Ø±Û Ú¯Ø¦ÛŒ ÛÛ’Û”
Ø+سن Ú©Û’ مطابق ’صارÙین Ù†Û’ کسی Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ طرØ+ متبادل تلاش تو کیا ÛÛ’ لیکن اس پابندی Ú©Û’ اصل متاثرین طالبعلم Ûیں جو یو ٹیوب پر موجود لیکچرز سے Ù…Ø+روم Ûوئے Ûیں یا پھر ÙˆÛ ØµØ§Ø±Ù Ûیں جو کمپیوٹر Ú©Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø§Ûر Ù†Ûیں اور Ù¾ÛŒÚ†ÛŒØ¯Û Ø§Ù†Ù¹Ø±Ù†ÛŒÙ¹ ویب سائٹس پر Ù†Ûیں جا سکتے‘۔