وقت کی دھارا میں
کچھ ایسی روانی ہے
تھم کے اگر دیکھو
روح کا چہرا بھی
جھلسا ہوا پائوگے
وقت کی سانسوں میں
زخم سا دکھتا ہے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے......
کچھ لوگ وفا کی صورت
سینے میں دھڑکتے ہیں
کچھ یاد کے دامن میں
موتی سے چمکتے ہیں
اب لمس کی گہرائ
یادوں میں کھنکتی ہے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے......
کچھ درکے درکے سالوں میں
ان بھیگی بھیگی پلکوں پہ
وقت کا کہرا اترا ہے
ان ہلچل ہلچل سانسوں میں
کچھ نیند ادھوری باقی ہے
اضطراب کی جلتی آندھی میں
تم ساتھ نہیں ہو اب میرے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے......
ماتھے پر چمکتی ہیں
اوس کی کچھ بوندیں
سانس کی دھڑکن میں
کوئ لو سی جلتی ہے
امید کے آنگن میں
ایک کونپل پھوٹی ہے
اس بار کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے......
وقت کی گردش میں
جب چہرا اپنا دیکھا
کچھ بات یقیں کی بھی
کچھ راہ کٹھن سی بھی
لگتی کبھی مشکل ہے
چلنا مگر پھر بھی ہے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے....
یہ سانس جو سینے میں
رہ رہ کے دھڑکتی ہے
ہر بار یہ کہتی ہے
امید کی خوشبو کے
رہبر تو تمہیں میرے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے.....
کمرے کے کنارے پر
ماں کی آنکھوں میں
میرے آہٹ سے
کئ رنگ اتر آئے
امید کی لمحوں نے
آنچل سےلہراے
اس بار دل کا یہ موسم کچھ ایسے آیا ہے