باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کہ
خود ہی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کہ
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجام خلوص
پھر اس جرم محبت کو دوبارہ کر کہ
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کر کہ
ایک ہی شہر میں رہنا مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت گوارہ کر کہ۔۔۔۔۔۔۔!!