چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں
دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں

اپنی مجروØ+ اناؤں Ú©Ùˆ دلاسے دے کر
ہاتھ میں کاسہء خیرات لئے پھرتے ہیں

شہر میں ہم نے سُنا ہے کہ ترے شعلہ نوا
کچھ سُلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں

دنیا میں ترے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں

مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غمِ Ø+الات لئے پھرتے ہیں

ایک ہم ہیں کہ غمِ دہر سے فرصت ہی نہیں
ایک وہ ہیں کہ غمِ ذات لئے پھرتے ہیں