یہ دُکھ میں ساتھ ساتھ تھے غمخوار راستے

کیوں آج ہم سے ہو گئے بیزار راستے

رُک کر اُسے پیام یہ دینا ذرا ہوا

رہتے ہیں اس کی چاہ میں بیدار راستے