طرحی غزل
میرے اشعار گنگناؤ کبھی
معتبر ہو مرا چناؤ کبھی
حوصلہ اپنا آزماؤ کبھی
آئنے سے نظر ملاؤ کبھی
جیت کا لطف یوں اٹھاؤ کبھی
‘‘ہار کے بعد مسکراؤ کبھی’’
غم نے ڈیرے جہاں پہ ڈالے ہیں
وہاں خوشیوں کا تھا پڑاؤ کبھی
راکھ میں اب کوئی شرر بھی نہیں
دل میں روشن تھا اک الاؤ کبھی
اب جنھیں کوئی پوچھتا بھی نہیں
وہ بھی رکھتے تھے رکھ رکھاؤ کبھی
اب تو دیوار گرنے والی ہے
ایک مخفی سا تھا جھکاؤ کبھی
گھر کا دروازہ کھول رکھا ہے
عین ممکن ہے لوٹ آؤ کبھی
دل کو دنیا تباہ کر ڈالے
ختم ہو گا نہ یہ لگاؤ کبھی
تم نے مرہم اٹھا کے رکھ چھوڑا
بھر ہی جائیں گے میرے گھاؤ کبھی
اب تو ٹھہراؤ ہے طبیعت میں
تھا فصیح اور ہی بہاؤ کبھی
شاہین فصیح ربانی