میں اس کی یاد کو دل میں بحال رکھتا تھا
خود اپنے آپ سے زیادہ خیال رکھتا تھا
ذرہ سی بات پہ وہ مجھ سے روٹھ جاتا تھا
میں اس سے پیار کا رشتہ بحال رکھتا تھا
سنبھال رکھتی تھی ایک خواہش وصل مجھے
وہ ہجر دیتا تھا مجھ کو نڈھال رکھتا تھا
میں کتنے کرب سے گزرا ہوں کیا پتہ اس کو
وہ شخص مجھ کو بہت پُرملال رکھتا تھا
مجھے تو دوست میرے مار گئے ارشد
میں بچ گیا ہوں کہ ہمت کمال رکھتا ہوں