پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو
اس دل کی خبر لے جو تجھے بھول چلا ہو
اب دل میں سرِ شام چراغاں نہیں ہو تا
شعلہ مرے دل کا کہیں بجھنے نہ لگا ہو
کب عشق کیا کس سے کیا جھوٹ ہے یارو
بس بھول بھی جاؤ جو کبھی ہم سے سنا ہو