سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے
وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے
غنیمت ہے کہ اپنے غم زدوں کو
وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے
بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے
مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا
مری ہر سانس میری ابتدا ہے
سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے
وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے
غنیمت ہے کہ اپنے غم زدوں کو
وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے
بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے
مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا
مری ہر سانس میری ابتدا ہے
Vaah :-) Bohat Khoob :-)
(-: Bol Kay Lab Aazaad Hai'n Teray :-)