umda
خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں
ایک پرانا خط کھولا انجانے میں
جانے کس کا ذکر تھا اس افسانے میں
درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں
شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں
چاند نے کتنی دیر لگادی آنے میں
رات گذرتے شاید تھوڑا وقت لگے
ذرا سی دھوپ انڈیل میرے پیمانے میں
دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
umda
Bohat Khhoob :-)
Khush Rahai'n :-)
(-: Bol Kay Lab Aazaad Hai'n Teray :-)