میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لِکھا تھا
میں وہ صبرِ صمیم ہوں جس نے
بار امانت سر پہ لیا تھا
میں وہ اسمِ عظیم ہُوں جس کو
جِنّ و مَلک نے سجدہ کیا تھا
تُونے کیوں مِرا ہاتھ نہ پکڑا
میں جب رستے سے بھٹکا تھا
جو پایا ہے وہ تیرا ہے
جو کھویا وہ بھی تیرا تھا
تُجھ بِن ساری عُمر گزاری
لوگ کہیں گے تُو میرا تھا
پہلی بارش بھیجنے والے
میں ترے درشن کا پیاسا تھا