انسان ماڈرن ہوتے ہوتے کہیں انسانیت سے Ù…Ø+روم نہ ہو جائے- دل پرانی یادوں سے آباد رہیں اور پیشانی سجدوں سے آباد رہیں- پرانا کلمہ پھر سے پڑھا جائے، پرانی مسجدوں Ú©ÛŒ عزت Ú©ÛŒ جائے ØŒ پرانے خطبوں میں نئے نام نہ ملائیں جائیں، پرانی عقیدتیں ہی
دینی عقیدتیں ہیں- ہمارا رشتوں سے آزاد نیا پن کہیں ہمیں رشتوں سے آزاد نہ کر دے-Ù…Ø+بت Ùˆ اØ+ترام سے آزاد ہو کر ہم گستاخ نہ بن جائیں، ہماری خودغرضی اور گستاخی ہمارے لئے عذاب نہ Ù„Ú©Ú¾ دے- - - ایسا عذاب کہ ہمارے لئے کوئی دل بے قرار نہ ہو ØŒ کوئی آنکھ انتظار نہ کرے ØŒ اور سب سے زیادہ خطرناک عذاب کہ ہمارے لئے کوئی دعاگو ہی نہ رہ جائے-
ہم Ù†Û’ جن لوگوں Ú©Ùˆ اپنی موت کا غم دے کر جانا ہے کیوں نہ ان Ú©Ùˆ زندگی میں ہی خوشی دی جائے---موت نہیں کہ سانس ختم ہو جائے ØŒ اصل موت تو یہ ہے کہ ہمیں یاد کرنے والا کوئی نہ ہو ØŒ ہمارے لئے نیک خواہشات رکھنے والے ہماری توجہ Ú©Û’ Ù…Ø+تاج ہیں- ان Ú©ÛŒ قدر کرنا چاہئیے-
اگر ہمارا کوئی نہ ہو تو پھر ہم ہیں ہی کیا؟ ہمارا ہونا بھی کیا ہونا ہے؟

( واصف علی واصف)