جون ایلیاء:


میری عمر کا آٹھواں سال میری زندگی کا سب سے زیادہ اہم اور ماجرا پرور سال تھا- اس سال میری زندگی Ú©Û’ دو سب سے اہم Ø+ادثے پیش آئے- پہلا Ø+ادثہ یہ تھا کہ میں اپنی نرگسی انا Ú©ÛŒ پہلی شکست سے دو چار ہوا، یعنی ایک قتالہ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت میں گرفتار ہوا- دوسرا Ø+ادثہ یہ تھا کہ میں Ù†Û’ پہلا شعر کہا----
چاہ میں اس کی تمانچے کھائے ہیں
دیکھ لو سرخی مرے رخسار کی
میں Ù†Û’ اظہار_ Ù…Ø+بت کا جو طریقہ اختیار کیا تھا، وہ انتہائی عجیب Ùˆ غریب تھا- وہ طریقہ یہ تھا کہ اگر وہ سامنے سے Ø¢ رہی ہوتی تو میں اس Ú©ÛŒ طرف سے منہ پھیر لیتا- اس کا مطلب یہ تھا کہ اے لڑکی، میں تم سے Ù…Ø+بت کرتا ہوں- اصل بات یہ تھی کہ میں اظہار_ Ù…Ø+بت Ú©Ùˆ انتہائی ذلیل کام سمجھتا تھا اور اپنے اچھے دنوں میں، میں Ù†Û’ یہ ذلیل کام کبھی نہیں کیا--
ایک دن کا ذکر ہے وہ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ ہمارے گھر آئی- میں اس وقت کھانا کھا رہا تھا- میں Ù†Û’ اسے دیکھتے ہی فورا" لقمہ Ù†Ú¯Ù„ لیا، Ù…Ø+بوبہ Ú©Û’ سامنے لقمہ چبانے کا عمل مجھے انتہائی ناشائستہ، غیر جمالیاتی اور بیہودہ Ù…Ø+سوس ہوا تھا- میں اکثر سوچ کر شرمندہ ہو جایا کرتا تھا کہ وہ مجھے دیکھ کر کبھی کبھی سوچتی ہوگی کہ میرے جسم میں، مجھ جیسے لطیف Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Û’ جسم میں معدے جیسی کثیف اور غیر رومانی چیز پائی جاتی ہے- اگر آپ تاریخ Ú©Û’ ہیرو کا یا کسی دیوی کا مجسمہ دیکھ کر یہ سوچیں کہ زندگی میں اس شخصیت Ú©Û’ جسم میں معدہ بھی ہوگا اور انتڑیاں بھی تو آپ Ú©Û’ ذہن Ú©Ùˆ دھچکا Ù„Ú¯Û’ گا کہ نہیں؟------
از جون ایلیاء شاید