umda
ترے بدن میں دھڑکنے لگا ہوں دل کی طرح
یہ اور بات کہ اب بھی تجھے سنائی نہ دوں
خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے
کہ اب کبھی اسے الزامِ نارسائی نہ دوں
مری بقا ہی مری خواہشِ گناہ میں ہے
میں زندگی کو کبھی زہرِ پارسائی نہ دوں
جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئے
حریفِ جاں کو کبھی طعنِ آشنائی نہ دوں
مجھے بھی ڈھونڈ کبھی محوِ آئینہ داری
میں تیرا عکس ہوں لیکن تجھے دکھائی نہ دوں
یہ حوصلہ بھی بڑی بات ہے شکست کے بعد
کہ دوسروں کو تو الزامِ نارسائی نہ دوں
فراز دولتِ دل ہے متاعِ محرومی
میں جامِ جم کے عوض کاسۂ گدائی نہ دوں
(احمد فراز)
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
umda
khubsurat ghazal /up
تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں
میں زخم زخم ہوں پھر بھی تجھے دکھائی نہ دوں
ترے بدن میں دھڑکنے لگا ہوں دل کی طرح
یہ اور بات کہ اب بھی تجھے سنائی نہ دوں
خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے
کہ اب کبھی اسے الزامِ نارسائی نہ دوں
مری بقا ہی مری خواہشِ گناہ میں ہے
میں زندگی کو کبھی زہرِ پارسائی نہ دوں
جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئے
حریفِ جاں کو کبھی طعنِ آشنائی نہ دوں
مجھے بھی ڈھونڈ کبھی محوِ آئینہ داری
میں تیرا عکس ہوں لیکن تجھے دکھائی نہ دوں
یہ حوصلہ بھی بڑی بات ہے شکست کے بعد
کہ دوسروں کو تو الزامِ نارسائی نہ دوں
فراز دولتِ دل ہے متاعِ محرومی
میں جامِ جم کے عوض کاسۂ گدائی نہ دوں
کہاں اتنی سزائیں تھیں بھلا اس زندگانی میں
ہزاروں گھر ہوئے روشن جو میرا دل جلا محسنؔ