تم نے دیکھے ہیں کبھی
شہر کے وسط میں گھڑیال کے روندے ہوئے پل
جن میں چاہت کے ہزاروں قصے
عشق کے سبز اجالے میں کئی زرد بدن
اپنے ہونے کی سزا کاٹ رہے ہیں
تم نے دیکھے نہیں شاید
عشق میں ہارے ہوئے جسم
جسم ایسے جو کبھی پوریں بھی کٹ جائیں
توپھر خوں کی جگہ اشک نکلتے ہیں وہاں
Ø+سرتیں دل میں چھپائے ہوئے Ú©Ú†Ú¾ لوگ یہاں
دم بدم بہتی ہوئی آنکھوں سے لکھتے ہیں کہانی
یہ نئی بات نہیں
واقعہ ایک ہے کردار بدل جاتے ہیں
ایک تیشہ ہے مگر وار بدل جاتے ہیں