کوئی دعوت بھی اگر صرف لفظی دعوت ہو، اور اس Ú©Û’ ساتھ اخلاقی زور موجود نہ ہو تو وہ کیسی ہی زریں کیوں نہ ہو، اور تھوڑی دیر Ú©Û’ لئے دلوں پر کتنا ہی سØ+ر کیوں نہ طاری کر Ù„Û’ØŒ آخر کار دھویں Ú©Û’ مرغولوں Ú©ÛŒ طرØ+ فضا میں تØ+لیل ہو جاتی ہے، تاریخ پر Ù…Ø+ض الفاظ سے کوئی اثر نہیں ڈالا جا سکا ہے، اور اکیلی زبان کبھی کوئی انقلاب نہیں اٹھا سکی ہے، الفاظ بھی جبھی موثر ہوتے ہیں جب کہ عمل Ú©ÛŒ لغت Ú©ÛŒ رو سے ان Ú©Û’ کوئی معنی ہوں، زبان کا جادو صابن Ú©Û’ سے خوشنما جھاگ اور بلبلے تو پیدا کر سکتا ہے، مگر یہ بلبلے کسی ایک ذرہ خاک Ú©Ùˆ اپنی جگہ سے نہیں ہلا سکتے، اور ساتھ Ú©Û’ ساتھ مٹتے Ú†Ù„Û’ جاتے ہیں، دلیل جب کردار Ú©Û’ بغیر آئے، اپیل جب اخلاص سے خالی ہو، اور تنقید جب اخلاقی Ù„Ø+اظ سے Ú©Ú¾ÙˆÚ©Ú¾Ù„ÛŒ ہو تو انسانیت اس سے متاثر نہیں ہوا کرتی۔ کردار Ú©ÛŒ اخلاقی طاقت ہی کسی دعوت میں اثر بھرتی ہے۔ عمل Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ بغیر زبان Ú©ÛŒ شہادت بے کار ہوتی ہے۔
-------------------------------------~!

نعیم صدیقی Ú©ÛŒ ‘‘مØ+سن انسانیت ’’سے اقتباس