میں نے اس سے پُوچھا کہ محبت کیا ہے
وہ بولی کہ
کہنے کو محبت اک نعمت ہے
جن کو ملے اُن کے لیے غنیمت ہے
محبت باغ میں اک حسیں پھول ہے
محبت نرم شبنم کا قطرہ بھی ہے
محبت درد کے سمندر میں خوشی کا ساحل ہے
محبت آسماں کا چمکتا ستارہ بھی ہے
محبت روح کا سکون ہے
محبت بے لوس ہو تو عبادت بھی ہے
محبت خوبصورت زندگی ہے
محبت تاریکی میں امید کا چراغ بھی ہے
محبت زینت ہے دنیائے عشق کی
محبت چاہتون کا میلہ بھی ہے
محبت راگنی ہے سُروں کی
محبت دلوں کا ساز بھی ہے
محبت اک پاکیزہ سی چیز ہے
محبت خوائشِ زندگی بھی ہے
محبت نہ ہو تو زندگی خاموش سی ہے
محبت بنا آدمی کمزور بھی ہے
پھر اس نے پوچھا مجھ سے کے تو بتا
تیرے نزدیک محبت کیا ہے
میں نے کہا محبت زحمت ہے
نہ ہو تو زندگی بھی نعمت ہے
محبت دھوپ کی شدت ہے
محبت طویل مسافت بھی ہے
محبت غمِ زندگی ہے
محبت بہار میں خزاں کا موسم بھی ہے
محبت اک نا مکمل فسانہ ہے
محبت تو صرف مرنے کا بہانہ ہے
وہ بولی ارے او ناداں
زحمت کو نعمت میں بدلنا ہی تو محبت ہے
دھوپ سے چھائوں کرنا ہی تو محبت ہے
زمانے سے لڑنا ہی تو محبت ہے
طویل مسافت طے کرنا ہی تو محبت ہے
غموں کو زندگی میں شامل کرنا ہی تو محبت ہے
خزاں میں بہار لانا ہی تو محبت ہے
ادھورا فسانہ مکمل کرنا ہی تو محبت ہے
یہ سب نہ ہو تو یہ محبت کیسی محبت ہے
میں نے کہا
ایسی محبت میں کامیاب کون ہو
زمانے بھر میں بدنام کون ہو
اس محبت میں نیلام کون ہو
حالاتِ بے بسی میں سرِ عام کون ہو
کون کرے ان رسوائیوں کا سامنا
اس دلدل میں پار کون ہو
کون چاہے گا سولی پہ لٹکنا
اس پیاڑ تلے مسمار کون ہو
وہ بولی
جو نہ ہو کامیاب اس میں وہ عاشق ہی نہیں
جو خوفِ بدنامی میں رہے وہ عاشق ہی نہیں
جو نیلام ہونے نہ پائے وہ عاشق ہی نہیں
جو رسوائیاں سہنے سے کترائے وہ عاشق ہی نہیں
جو خود کو پار نہ لگائے وہ عاشق ہی نہیں
جو موت سے گھبرائے وہ عاشق ہی نہیں
جو مجنو سا نہ بن پائے وہ عاشق ہی نہیں