ہم لوگ
دائروں میں چلتے ہیں۔
دائروں میں چلنے سے
دائرے تو بڑھتے ہیں
فاصلے نہیں گھٹتے۔

آزوئیں چلتی ہیں
جس طرف کو جاتے ہیں۔
منزلیں تمنا کی
ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔

گرد اڑتی رہتی ہے
درد بڑھتا رہتا ہے
راستے نہیں گھٹتے۔

صبØ+ دم ستاروں Ú©ÛŒ تیز جھلملاہٹ Ú©Ùˆ
روشنی کی آًمد کا پیش باب کہتے ہیں۔
اک کرن جو ملتی ہے، آفتاب کہتے ہیں۔
دائرے بدلنے کو انقلاب کہتے ہیں۔

امجد اسلام امجد