جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو
خلش کیوں ہو طپش کیوں ہوقلق کیوں ہو فغاں کیوں ہو

مزا آتا نہیں تھم تھم Ú©Û’ ہمکو رنج Ùˆ راØ+ت کا
خوشی ہو غم ہو جو کچھ ہو الٰہی ناگہاں کیوں ہو

یہ مصرع لکھدیا ظالم Ù†Û’ میری لوØ+ تربت پر
جو ہو فرقت کی بے تابی تو یوں خواب گراں کیوں ہو

ہمیشہ آدمی کا آدمی غمخوار ہوتا ہے
یہی بے اعتباری ہوتو کوئی راز داں کیوں ہو

غضب آیا ستم ٹوٹا قیامت ہو گئی برپا
یہ پوچھا تھا کہ تم آزردہ مجھ سے میری جان کیوں ہو

بہت نکلیں Ú¯Û’ روز Ø+شر تیر Û’ جور Ú©Û’ خواہاں
ستم کا Ø+وصلہ دنیا میں صرف امتØ+ان کیوں ہو

اُنہیں گو رنجش بے جا ہے لیکن ہے تو ہم سے ہے
Ù…Ø+بت گر نہ ہو باہم شکایت درمیان کیوں ہو

گئے ٹھکرا کے مجھ کو اور پھر کہتے گئے یہ بھی
نصیب دشمناں تو پائمال آسماں کیوں ہو

نئی تاکید ہے ضبط Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ وہ کہتے ہیں
جگر ہو تو فغاں کیوں ہو دہن ہو تو زباں کیو ں ہو

شریک در مے بزم عدو میں خاک ہوتے ہم
کسی نے رات بھر اتنا نہ پوچھا تم یہاں کیوں ہو

Ø+مل کر سکے کیا Ø+سن نازک ا Ù† نگاہوں کا
اُسے میں نے چھپایا ہے وگرنہ وہ نہاں کیوں ہو

خدا شاہد خدا شاہد ہے کیوں کہتے ہو وعدوں پر
خدا کو کیا غرض میر ے تمہارے درمیان کیوں ہو

جگر سے کم نہیں ہے چارہ گر داغ مجھ کو
جو پیدا کی ہو مر مر کر وہ دولت رائیگاں کیوں ہو

وید جان فزا ہے کیا خبر قاتل کے آنے کی
بتاؤ تو سہی تم داغ ایسے شادماں کیوں ہو


داغ دہلوی