٭٭٭عقیدۂ ختم نبوت احادیث کریمہ کی روشنی میں٭٭٭
کتب صحاح وسنن ،معاجم ومسانید میں اس مضمون کی متعدد احادیث شریفہ موجودہیں جوتواترمعنوی کادرجہ رکھتی ہیں چنانچہ صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّه صلی الله عليه وسلم قَالَ إِنَّ مَثَلِی وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِی کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ ، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ ، وَيَقُولُونَ هَلاَّ وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ .قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ ، وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ .
ترجمہ:سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا:بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک محل تعمیر کیا او ر اسے مکمل خوبصورتی اور عمدگی کے ساتھ بنایا سوائے ایک گوشہ میں ایک اینٹ کی جگہ کے ، لوگ اس کے گرد چکر لگاتے ہیں اور اس پرخوشی کا اظہار کرتے او رکہتے ہیں" یہ اینٹ کیوں نہ لگائی گئی؟" تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں ہی آخری نبی ہوں ۔
(صحیح البخاری، ج1کتاب المناقب، باب خاتم النبیین ،ص501،حدیث نمبر:353 5)
سلسلۂ نبوت منقطع ہوچکا ‘ ظلی یابروزی نبی کی آمد ناممکن
حضو رنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ سے متعلق ختم نبوت کایہ عقیدہ کہ ’’آپ ہی آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی ورسول آنے والا نہیں ہے۔‘‘اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے ،جوقرآن مجید اوراحادیث شریفہ کے عبارت النص اوراجماع امت سے ثابت ہے، جس کا انکار کرنا یا اس میں کسی قسم کی کوئی تاویل کرنا صریح کفر ہے۔
اللہ تعالی نے سرکاردوعالم حضرت سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خاتم الانبیاء والمرسلین کے منصب عظیم پر فائز فرمایا ہے ۔
جامع ترمذی شریف ج2ص53میں ہے:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله عليه وسلم إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلاَ رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلاَ نَبِیَّ .
ترجمہ:حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بیشک رسالت ونبوت بالیقیں منقطع ہوچکی ہے، میرے بعد نہ کوئی رسول ہوسکتا ہے اورنہ کوئی نبی ۔
(جامع الترمذی ،ج2ص53،حدیث نمبر:2441)
اس واضح ارشاد کے باوجود حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد کسی بھی طور پر ظلی ، بروزی ،مثلی ،جزوی نبی کا ماننا صریح کفر ہے ،اگر کوئی مسلمان یہ عقیدہ رکھے تو وہ دائرۂ اسلام سے خارج اورمرتد ہوجاتا ہے ۔
سنن ابن ماجہ شریف میں حدیث پاک ہے :حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
وَأَنَا آخِرُ الأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الأُمَمِ .
ترجمہ:میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
(سنن ابن ماجہ ،ابواب الفتن با ب فتنۃ الدجال،حدیث نمبر:4215)
انبیاء کرام ورسل عظام کی بعثت مخلوق کی ہدایت ورہنمائی کے لئے ہوتی رہی ، جب کوئی رسول وصال کرتے تو دوسرے رسول کی بعثت ہوجاتی لیکن حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ تعالی نے ساری مخلوق اور تمام کائنات کے لئے رسول بناکر بھیجا ، صحیح مسلم شریف میں ارشاد مبارک ہے:
وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ کَافَّةً وَخُتِمَ بِىَ النَّبِيُّونَ .
ترجمہ:میں ساری مخلوق کی طرف رسالت کی شان کے ساتھ بھیجاگیا ہوں اور مجھ پر سلسلۂ نبوت ختم کردیا گیا۔
(صحیح مسلم ، ج 1 کتاب المساجدو مواضع الصلوۃ ص 199،حدیث نمبر:1195)
حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رسالت ساری مخلوق کے لئے او رقیامت تک آنے والی ساری انسانیت کے لئے ہے ، جب تک دنیا قائم ہے شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام ہی نافذرہے گی ،کسی اور نبی کی ضروت نہیں اور نہ کسی دوسری شریعت کی حاجت ہے ۔
اللہ تعالی نے شریعت محمد یہ کو مکمل کردیا ہے، ارشادخداوندی ہے:
اَلْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَکُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا.
ترجمہ:آج میں نے تمہارے لئے تمہار ے دین کو مکمل کیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لئے دین اسلام سے راضی ہوگیا۔
(سورۃ المائدۃ ۔3)
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی نبی نہیں
جب حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نبوت مکمل ہوچکی ہے ،آپ کی شریعت ہمیشہ کیلئے ہے تو پھر آپ کے بعد کسی نبی کا آنا محال وناممکن ہے، آپ کے بعد نبوت نہیں ہوگی البتہ خلافت ہوگی جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حدیث مبارک ہے :
عَنِ النَّبِیِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاء ُ، کُلَّمَا هَلَکَ نَبِیٌّ خَلَفَهُ نَبِیٌّ، وَإِنَّهُ لاَ نَبِیَّ بَعْدِى ، وَسَيَکُونُ خُلَفَاء ُ فَيَکْثُرُونَ .
ترجمہ:حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت ہے آپ نے ارشاد فرمایا: بنی اسرائیل کی سیادت وقیادت انبیاء کرام کیا کرتے تھے، جب کبھی کوئی نبی وصال کرتے ان کے جانشین دوسرے نبی آتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں اور عنقریب خلفا ء ہوں گے اور بہت ہوں گے ۔
(صحیح البخاری، ج 1،کتاب الانبیاء،باب ماذکر عن بنی اسرائیل ،ص 491،حدیث نمبر:3455)
کنز العمال"باب فضا ئل الصحا بۃ" میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
لِیْ النُّبُوَّةُ وَلَکُمُ الْخِلَافَةُ .
ترجمہ : میرے لئے نبوت ہے اور تمہارے لئے خلافت ہے ۔
(کنز العمال ،باب فضا ئل الصحا بۃ مفصلا مرتبا علی ترتیب الحروف )
نیز کنزالعمال میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے:
اَنَا خَاتِمُ الْاَنْبِيَاءِ وَمَسْجِدِىْ خَاتِمُ مَسَاجِدِ اْلاَنْبِيَاءِ .
ترجمہ:میں نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے ۔
(کنزالعمال ،کتاب الفضائل من قسم الافعال،الباب الثامن،فضل الحرمین والمسجد الاقصی ،حدیث نمبر:34999)
٭٭٭مسلمہ٭٭٭