اکثر خواتین بارگاە ام المومومنین میں حاضر ہو کر مختلف امور پر مشورە و راۓ طلب کیا کرتی تھیں ۔ ایک روز چند خواتین نے حضرت یوسف علیہ السلام کا ذکر کیا اور کہا۔
انہیں دیکھ کر زنانِ مصر نے اپنی انگلیاں کاٹ لی تھیں۔
سیدە حضرت عائشہ نے ان عورتوں کی باتیں سُنی تو حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حُسن و جمال کی تعریف میں دو اشعار پڑھے جن کا ترجمہ ہے۔
اگر آپ صلی الله علیہ وسلم کے رخسار مبارک کے اوصاف اہلِ مصر سن پاتے تو حضرت یوسف علیہ السلام کی قیمت لگانے میں سیم و زر نہ بہاتے اور زلیخا کو ملامت کرنے والی عورتیں اگر میرے محبوب صلی الله علیہ وسلم کی جبیں انور دیکھ لیتیں تو وە اپنے ہاتھ کاٹنے کی بجاۓ اپنے دلوں کو کاٹ پھینک دیتیں:۔
پھر فرمایا:
لنا شمس و الافاق شمس
فشمس خیر شمس السماٴ
فشمس الناس تطلع بعد فجر
فشمس تطلع بعد العشاٴ
یعنی ایک میرا سورج ہے اور ایک آسمان کا سورج ہے۔میرا سورج آسمان والے سورج سے بدرجہا بہتر ہے۔لوگوں کا سورج فجر کے بعد طلوع ہوتا ہے لیکن میرا سورج عشاٴ کے بعد طلوع ہوتا ہے!