اس کے غم کو غمِ ہستی تو مرے دل نہ بنا
زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا
تو بھی محدود نہ ہو مجھ کو بھی محدود نہ کر
اپنے نقشِ کف پا کو مری منزل نہ بنا
اور بڑھ جائے گی ویرانیِ دل جانِ جہاں
میری خلوت گہہ خاموش کو محفل نہ بنا
دل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا زیاں
عشق کو عشق سمجھ ، مشغلہ ِدل نہ بنا
پھر مری آس بندھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصلِ غم کو خدارا غمِ حاصل نہ بنا
کہاں اتنی سزائیں تھیں بھلا اس زندگانی میں
ہزاروں گھر ہوئے روشن جو میرا دل جلا محسنؔ
bhot khob