اُمور خانہ میں ، میری طرح کوئی کیا ہے
کہ زن مریدی میں ، میری برابری کیا ہے
کنوارا تھا تو بڑا مطلق العنان تھا میں
بیاہ کے بعد ملی ہے سو ، کرکری کیا ہے
رہوں میں گھر میں یا دفتر میں جاب کرنا ہے
کہ نوکری ہے مسلسل ، یہ شوہری کیا ہے
یہاں تو ایک سے اب تک سنبھل نہیں پایا
ابھی سے خواب میں میرے یہ دوسری کیا ہے
کسی بھی گھاؤ سے شاعر نڈھال ہو کہ نہ ہو
"لہو جگر کا نہ ٹپکے تو شاعری کیا ہے"
وہ اہلیہ ہے ، کہ حاکم ہے، یا قیامت ہے
میرا نصیب ہی جانے مجھے ملی کیا ہے
امیر صرف تخلص ہے ، جیب خالی ہے
بس ایک دھاک ہے اپنی تونگری کیا ہے