ہر ایک لمØ+ہ پَہن Ú©Û’ صدیوں Ú©ÛŒ شال گُزرا
لہُو کا موسم بھی آپ اپنی مثال گزرا

Ø+کایتِ ضبطِ ہجر بُنتے کہ اَشکت چُنتے
گزر گیا، جس طرØ+ بھی عہدِ وصال گزرا

جو شب بھی آئی وہ Ø+َشر Ú©Û’ دِن Ú©Ùˆ ساتھ لائی
وہ دن بھی گزرا وہ شامِ غم کی مثال گزرا

لہُو لہُو ساعتوں نے چھڑکے ہیں زخم اِتنے
کہ جو بھی Ù¾ÙŽÙ„ تھا جراØ+توں سے نڈھال گزرا

اُجاڑ بستی سے وقت Ú©ÛŒ سلطنت کا Ø+اکم
سَجا کے ہاتھوں پہ سُرخ سُورج کا تھال گزرا

میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانØ+ہ بھی کمال گزرا