میری مثال اس قیدی پرندے کی سی ہے جس نے خود کو باور کرا دیا ہے کہ اس کے پر ہی نہیں ہیں کہ وہ اڑ سکے۔ اسی لئے وہ اپنے سالم پروں کو پھڑپھڑانے کا رسک نہیں لے سکتا۔ مبادا ایسا کرنے سے لمبی اڑان بھرنے کو اس کا جی مچل اٹھے اور وہ بے قابو ہو جائے۔ ۔ ۔۔
انسان جب تک صبر کرتا ہے، سکھ میں رہتا ہے۔ صبر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو تو ایسی تڑپ جاگ اٹھتی ہے کہ ایک ایک لمØ+ہ عذآب بن جاتا ہے اور میں اس عذاب میں خود Ú©Ùˆ مبتلا نہیں کرنا چاہتا۔"Û”
"جب اتنا سمجھتے ہو تو یہ بھی مان لو کہ انسان ڈوبے یا تیرے، اسے رسک تو بہرØ+ال لینا ہی پڑتا ہے۔ بھلا کنارے پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکر کب تک دریا کا بہاؤ دیکھتے رہو Ú¯Û’Û” لہریں گنتے رہو Ú¯Û’Û”"Û”
"آپ مجھے یہ سہانی نصیØ+تیں مت کریں۔ زندگی Ú©Û’ بارے میں سوچنا اور خوش Ú©Ù† زاویے سے دیکھنا آپ Ú©Û’ لئے آسان ہے مگر میرے لئے ازØ+د مشکل ہے۔ آپ کا دماغ آزاد ہے، میری سوچیں بندھی ہوئی ہیں۔ آپ Ú©Û’ خیالوں پہ کسی کا پہرہ نہیں، میری ہر سانس مشروط ہے۔