گلی میں درد کے پرزے تلاش کرتی تھی
میرے خطوط کے ٹکڑے تلاش کرتی تھی

کہاں گئی، وہ کنواری، اداس بی آپا
جو گاؤں گاؤں میں رشتے تلاش کرتی تھی

بھلائے کون اذیت پسندیاں اس کی
خوشی کے ڈھیر میں صدمے تلاش کرتی تھی

عجب ہجر پرستی تھی اس کی فطرت میں
شجر کے ٹوٹتے پتے تلاش کرتی تھی

قیام کرتی تھی وہ مجھ میں صوفیوں Ú©ÛŒ طرØ+
اداس روØ+ Ú©Û’ گوشے تلاش کرتی تھی

تمام رات وہ پردے ہٹا کے چاند کے ساتھ
جو Ú©Ú¾Ùˆ گئے تھے وہ لمØ+Û’ تلاش کرتی تھی

Ú©Ú†Ú¾ اس لئے بھی مرے گھر سے اس Ú©Ùˆ تھی ÙˆØ+شت
یہاں بھی اپنے ہی پیارے تلاش کرتی تھی

گھما پھرا کے جدائی کی بات کرتی تھی
ہمیشہ ہجر Ú©Û’ Ø+ربے تلاش کرتی تھی

تمام رات وہ زخما کے اپنی پوروں کو
میرے وجود کے ریزے تلاش کرتی تھی

دعائیں کرتی تھی اجڑے ہوئے مزاروں پر
بڑے عجیب سہارے تلاش کرتی تھی


مجھے تو آج بتایا ہے بادلوں نے وصی
وہ لوٹ آنے کے رستے تلاش کرتی تھی