ہم کہ اس خاک سے تخلیق ہوئے
خاک کا رزق بنیں گے اک دن

خاک کا روپ ہیں ہم، خاک ہمارا درشن
تم ملے بھی تو مجھے خاک کے جادے میں ملے

جادہء خاک کہ جس کا نہ ازل ہے نہ ابد
تم مجھے میرے ہی کمزور ارادے میں ملے

خاک ہے جس کی سند
اس نمائش گہہ ہستی کے سفر سے ہم تم

دوریاں پہنے ہوئے یونہی گذر جائیں گے
زادہءخاک ہیں چپ چاپ بکھر جائیں گے
ہم کہ اس خاک سے تخلیق ہوئے