کیسے آئے گا تیرے خدوخال کا موسم
قسمتوں میں جب لکھا ھے زوال کا موسم
کس نے کھیل کیھلا ھے،کس نے ہجر جھیلا ھے
اب گزر گیا جاناں اس سوال کا موسم
کس طرح سے ممکن تھا اک شاخ پر کھلتے
میں کہ ہجر کا لمحہ ' تو وصال کا موسم
دل کے اب تو صحرا ھے اور ایسے صحرا میں
جانے کب تلک ٹھہرے اب ملال کا موسم
آج تک بھی ٹھہرا ھے دل کے رہگزاروں پر
تیرے لمس کا،تیرے خدوخال کا موسم
ہم کبھی تو دیکھں گےوحشتوں کے صحرا میں
اے خدا محبت کے اعتدال کا موسم