دست بستوں کو اشارہ بھی تو ہو سکتا ہے
اک وہی شخص ہمارا بھی تو ہو سکتا ہے

میں یہ ایسے ہی نہیں چھان رہا ہوں اب تک
خاک میں کوئی ستارہ بھی تو ہو سکتا ہے

گر مقدر کا میرے سر پر ہو سایا لوگو
تب یہ گرداب کنارہ بھی تو ہو سکتا ہے

عین ممکن ہے کہ بینائی مجھے دھوکا دے
یہ جو شبنم ہے شرارہ بھی تو ہو سکتا ہے

اس محبت میں ہر اک شے بھی تو لٹ سکتی ہے
اس محبت میں خسارہ بھی تو ہو سکتا ہے