سخت دھند کے موسم میں
تجھ سے آج ملنے کی
امید ھی بدل ڈالی
طویل خنک راتوں نے
Ùاصلے بÛت ڈالے
Ø+وصلے Ú©Ú†Ù„ ڈالے
تیری اداس آنکھوں نے
بات ھی بدل ڈالی
پیار کی ان باتوں نے
زندگی بدل ڈالی
دسمبر پھر ھوا رخصت
تو جنوری کی راتوں نے
یاد پھر دلا ڈالی
تجھ سے پھر یوں ملنے کی
نئی اک طرØ+ ڈالی
خواب میں بلا ڈالا
Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ø¨Ø¯Ù„ ڈالا
ÙØ§ØµÙ„Û Ú©Ú†Ù„ ڈالا
غم کو یوں مٹا ڈالا
ساتھ اپنے Ù¾Ûلو میں
تجھ کو پھر سلا ڈالا
جاگتے میں سپنوں نے
اچانک پھر جگا ڈالا
جنوری کی راتوں نے
پھر سے کیا ÛŒÛ Ú©Ø± ڈالا...