چلو آؤ
Ù…Ø+بت Ú©Û’ پرانے آسماں سے ہم
ستارے توڑ کر لائیں
کہ جھلمل روشنی دیتے ہوئے کچھ ماہ پارے توڑ کر لائیں
چلو چھوڑو
ستارے اور روشن ماہ پارے کیا کریں گے
کس کی زلفوں میں انہیں ٹانکیں گے
کون اس عرصۂ ظلمت گران و کج نہاداں میں
Ù…Ø+بت آشنا ہے یا کوئی مہتاب صورت ہے
چلو ہم
چاند کی مشعل سے کچھ کرنیں چرا لائیں
نہیں رہنے دو
اس شہر ستم سازاں میں کوئی چاند کا مداØ+ کیا ہوگا
کہ جو اس کی چمکتی دل نشیں کرنوں کو
اپنے Ø+لقۂ در میں سجائے گا
یہاں ہر موڑ پر ظلمت پسندوں کا بسیرا ہے
یہاں ہر سو اندھیرے بانٹنے والوں کا پھیرا ہے
یہاں ہر اک قدم تنہائی کا صØ+را ہے
اس صØ+را میں ہر سو ÙˆØ+شتیں ہی ÙˆØ+شتیں ہیں
آؤ ہم
ان ÙˆØ+شتوں Ú©Ùˆ پاؤں میں زنجیر کرتے ہیں

خالد علیم..