نہ میں خواب گر ، نہ میں کوزہ گر
میری منزلیں کہیں اور ہیں
مجھے جس جہاں کی تلاش ہے
جو دھمال میرا خیال ہے
جو کمال میرا جمال ہے
جو جمال میرا جلال ہے
جہاں ہجر روح وصال ہے
ابھی در وہ مجھ پہ کھلا نہیں
ابھی آگ میں ہوں میں جل رہا
ابھی اس کا عرفاں ہوا نہیں
مجھے رقص ردی ملا نہیں
ابھی ساز روح بجا نہیں
میں ازل سے جس کا ہوں منتظر
مجھے اس ابد کی تلاش ہے
نہ میں گیت ہوں نہ میں خواب ہوں
نہ سوال ہوں ، نہ جواب ہوں
نہ عذاب ہوں ، نہ ثواب ہوں
میں مکاں میں ہوں اک لامکاں
میں ہوں بےنشان کا اک نشاں
میری اک لگن میری زندگی
میری زندگی میری بندگی
میرے من میں اک ہی آگ ہے مجھے رقص رومی کی لاگ ہے
میرا مست کتنا یہ راگ ہے
کہ بلند میرا یہ بھاگ ہے
نہ میں خواب گر ، نہ میں کوزہ گر