Nice...............
ہم تو اسیرِ خواب تھے تعبیر جو بھی تھی
دیوار پر لکھی ہوئی تحریر جو بھی تھی
ہر فرد لاجواب تھا، ہر نقش بے مثال
مِل جُل کے اپنی قوم کی تصویر جو بھی تھی
جو سامنے ہے، سب ہے یہ،اپنے کیے کا پھل
تقدیر کی تو چھوڑئیے تقدیر جو بھی تھی
آیا اور اک نگاہ میں برباد کر گیا
ہم اہلِ انتظار کی جاگیر جو بھی تھی
قدریں جو اپنا مان تھیں، نیلام ہو گئیں
ملبے کے مول بک گئی تعمیر جو بھی تھی
طالب ہیں تیرے رحم کےعدل کے نہیں
جیسا بھی اپنا جُرم تھا، تقصیر جو بھی تھی
ہاتھوں پہ کوئی زخم نہ پیروں پہ کچھ نشاں
سوچوں میں تھی پڑی ہُوئی، زنجیر جو بھی تھی
یہ اور بات چشم نہ ہو معنی آشنا
عبرت کا ایک درس تھی تحریر جو بھی تھی
امجد ہماری بات وہ سُنتا تو ایک بار
آنکھوں سے اُس کو چومتے تعزیر جو بھی تھی
umdaaaaaaaaa
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
hmmmmm awesome
,,,وہی تو سب سے زیادہ ہے نُکتہ چِیں میرا
..!!!جو مُسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے
Wah nice
Nice
superb
کہاں اتنی سزائیں تھیں بھلا اس زندگانی میں
ہزاروں گھر ہوئے روشن جو میرا دل جلا محسنؔ