کہیں عشق کی دیکھی ابتدا
کہیں عشق کی دیکھی انتہا

کہیں عشق سولی پہ چڑھ گیا
کہیں عشق کا نیزے پہ سر گیا

کہیں عشق سجدے میں گِر گیا
کہیں عشق سجدے سے پھِر گیا

کہیں عشق درسِ وفا بنا
کہیں عشق Ø+سنِ ادا بنا

کہیں عشق نے سانپ سے ڈھسوا دیا
کہیں عشق نے نماز کو قضا کیا

کہیں عشق سیفِ خدا بنا
کہیں عشق شیرِ خدا بنا

کہیں عشق طور پہ دیدار ہے
کہیں عشق ذبØ+ہ Ú©Ùˆ تیار ہے

کہیں عشق نے بہکا دیا
کہیں عشق نے شاہِ مصر بنا دیا

کہیں عشق آنکھوں کا نور ہے
کہیں عشق کوہِ طور ہے

کہیں عشق تو ہی تو ہے
کہیں عشق اللہ ہو ہے