یہ طے ہے
اب ہمیں
کوئی گلہ شکوہ نہیں کرنا
دریچے کی منور چلمنوں سے دور رہنا ہے
محبت کے تقاضوں کو
بدلتے موسموں کے رنگ میں
ڈھلنے نہیں دینا
تخیئل کی فصیلوں میں ہمیشہ قید رکھنا ہے
کسی کی بے نیازی کے فسوں سے
دل کی ہر دھڑکن کو اب مانوس کرنا ہے
کسی صورت ترستی آنکھ کے دامن کو تر ہونے نہیں دینا
لبوں پر مسکراہٹ کو سجا کر بات کرناہے
کوئی بھی درد ہو
اس درد کی تفہیم کرنا ہے
کوئی شکوہ نہیں کرنا
!......فقط محسوس کرنا ہے