تیری نعمتوں کا شُکر کروں کیسے ادا
دیا تُو نے تو میری طلب کے سوا
ھم گُناہوں پہ گناہ کئے جاتے ہیں
ڈھُونڈ لیتا ہے بخشش کے بہانے خُدا
اس بات کو گر دل سے تسلیم کریں
کہ ساتھ رہتا ہے وہ ہمارے سدا
ہاتھ کانپیں گے ہر گناہ سے قبل
سر ز د نہ ہو گی پھر کوی ہم سے خطا
خُود کو افضل سمجھو نہ کسی کو ادنیٰ
رب کر دے جانے حالات جانے کیاسے کیا
تیری خُوشنُودی کی شرط وسیلہ محمدﷺ کا
اُسکی رضا میں پوشیدہ ہے تیری رضا
دنیاوی علم تو دیا تُو نے مُجھے بہت
اپنی معرفت بھی اب کر دے عطا