15 Rajab - Youm-e-Ameer-e-Muawiya رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ
پندرہ رجب المرجب - یوم حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ولادتِ باسعادت: ولادت باسعادت سرکارِ دو عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ظہورِ نبوت سے آٹھ سال پہلے مکۃ المکرمہ زادھا اللہ شرفاوتعظیما میں ہوئی۔
اسمِ مبارک: معاویہ
کنیت: ابو عبد الرحمٰن
شجرہ نسب: معاویہ بن صخر (ابو سفیان)بن جرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف۔
قبولِ اسلام: خاص صلح حدیبیہ کے دن مشرف بہ اسلام ہوئے اور فتح مکہ کے دن اپنے اسلام کا اظہارفرمایا۔
تعلیم وتربیت: آپ سردارانِ قریش میں سے تھے،ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی بہن ہیں،نورِ اسلام سے آپ کا دل جگمگا اٹھا، شرفِ صحابیت سے سرفراز ہوئے،عشقِ رسول صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے مالا مال ہوئے،آپ رفعت وبلندی کے اعلٰی درجات پر فائز ہیں، بڑے مقام ومرتبہ کے حامل ہیں،آپ کے علم وحلم کی زبانِ رسالت نے گواہی دی:معاویہ میری امت کے بڑے علم وحلم اور سخاوت والے ہیں، آپ کے فضائل میں بہت سی احادیث وارد ہیں،سرکارصلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:معاویہ سے اللہ ورسول محبت کرتے ہیں،صحابۂ کرام ومحدثین عظام آپ کی ثناء میں رطب اللسان ہیں،حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:میں نے معاویہ کی طرح سخی نہیں دیکھا،جلیل القدر تابعی حضرت امام اعمش فرماتے ہیں:اگر تم امیرِ معاویہ کو دیکھتے توکہتے کہ وہ امام مہدی ہیں،شارح بخاری امام قسطلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: حضرت امیر معاویہ مناقب کا مجموعہ ہیں۔
لیاقت وقابلیت: آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت دیانت دار، سخی، سیاستدان قابل حکمران،وجیہہ صحابی تھے، آپ نے عہدِ فاروقی وعہدِ عثمانی میں نہایت قابلیت سے حکمرانی کی ۔امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اور امیر المؤمنین حضرتِ سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سے بے حد خوش رہے۔آپ سے اتنی دراز مدتِ حکومت میں کسی قسم کی کوئی لغزش سرزد نہ ہوئی۔
دینی خدمات: آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاتبِ وحی،راز دارِرسول،امامِ عادل، سلطانِ اسلام،ہادیٔ امت ہیں، پوری زندگی خلقِ خدا کی رشد وہدایات کا فریضہ انجام دیا،دین کو امت تک پہنچایا، فتنوں کا قلع قمع کیا، اسلام کے لئے بے شمار قربانیاں دیں، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمات کا احاطہ ممکن نہیں۔
تلامذہ: حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس،حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمر،حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم جیسے فقیہ ومجتہدین صحابۂ کرام روایاتِ احادیث میں آپ کے شاگرد خاص ہیں۔
مرویات: آپ نے امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق، امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہمااور اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیّدتُنااُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وغیرہم سےاحادیث نقل کیں، جن کی تعداد کم وبیش ۱۶۳ ہے۔
تاریخ وفات ومدفن: آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے۱۵رجب المرجب ۶۰ھ کووصال فرمایا، مزارمبارک دمشق (شام) میں واقع ہے۔