گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو
کوئی وجودِ Ù…Ø+بّت کا استعارہ ہو

کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں، کہیں مِل لیں
یہ کب کہا تھا، کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو