انسان نے ذرے کا دل چیر کر طاقت دریافت کی ھے .لیکن ذرے میں طاقت پیدا کرنے والے کو دریافت نہیں کر سکا .
آسمانوں کے راستے دریافت کئے لیکن ، اسے دل کا راستہ نہیں ملا .
باھر کی کائنات نے انسان کو اندر کی کائنات سے غافل کر' رکھا ھے . .
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ
یہ کائنات جہاں آئینہء جمال ہے ' وہاں یہی کائنات مظہرِ صفاتِا اِلٰہیہ اور مظہرِ صفاتِ انسانیہ ہے ۔
کائنات میں رُونما ہونے والا ہر واقعہ ، ہر عمل اور ہر کرشمہ انسان کی داخلی اور ذاتی کائنات میں منعکس ہوتا ہے ۔
سیّاروں اور ستاروں کی چال اور رفتار سے لے کر ایک معمولی سی حقیر چیونٹی تک' ہر شے اپنے اندر ایک عجب پیغام رکھتی ہے ۔
ہر شے ایک علامت ہے ، خوبصورت علامت اور ہر شے میں ایک استعارہ ہے' ایک مامعنی استعارہ!!
(حضرت واصف علی واصف علیہ الرحمتہ)
کتاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔"دل دریا سمندر"
مضمون۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کائنات
مشتعل نفس ہوتا ہے۔ جہاں نفس نہیں ہو گا اشتعال نہیں ہو گا۔ ایک آدمی کہتا ہے اس نے مجھے گدھا کہہ دیا، جب کہ وہ جانتا ہے کہ وہ گدھا نہیں تو مشتعل کون ہوا ؟نفس۔آپ کی روح کو بھی اشتعال نہیں آتا۔ نفس کو اشتعال آتا ہے۔غصہ نفس کی بات ہے۔