برمنگھم (نیوز ڈیسک) فلسطین کے مسلمانوں کے خون کی پیاسی صرف اسرائیلی حکومت اور فوج ہی نہیں ہے بلکہ اسرائیلی عوام میں بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے عالمی سماجی مسائل اور خصوصاً مشرق وسطیٰ کے سیاسی حالات پر تحقیق کرنے والے ماہر ڈیوڈ شین کا کہنا ہے کہ اس نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسرائیلی نوجوانوں کے جذبات کا اندازہ لگانے کیلئے لفظ اراوم (ARAVIM) لکھ کر سرچ کی۔ یہ لفظ اسرائیل کی عبرانی زبان میں ”عرب“ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اسرائیلی نوجوان فلسطینیوں کے خون کے پیاسے ہوچکے ہیں اور ان جذبات کے اظہار میں اسرائیلی لڑکیاں لڑکوں سے بھی آگے ہیں۔ اسرائیلی نوجوان فلسطینیوں کے بارے میں جو جذبات رکھتے ہیں ان میں سے کچھ کا اظہار مندرجہ ذیل ٹویٹس (Tweets) سے ہوتا ہے۔
٭ فلسطینیوں کو پھانسی دے دو۔
٭ فلسطینی ہمارے لئے کینسر ہیں۔
٭ فلسطینیوں کو مار دو۔
٭ فلسطینیوں کو درد ناک طریقے سے مارو۔
٭ میری دلی خواہش ہے کہ فلسطینی عربوں کو جلا دیا جائے۔
٭ جلد ہی سارے فلسطینی عرب ختم ہوجائیں گے۔
٭ میں بدبودار فلسطینی عربوں پر تھوکتی ہوں۔
٭ ہم اس سرزمین سے فلسطینی عربوں کا خاتمہ کردیں گے۔
٭ فلسطینی عربوں سے نفرت نسلی پرستی نہیں بلکہ ہمارے خدا کا حکم ہے۔
٭ میری دعا ہے کہ فلسطینی فالج سے دردناک موت مریں۔
٭ میری دعا ہے کہ فلسطینی عرب مرجائیں۔
٭ فلسطینی جانور ہیں، انہیں مار دینا چاہیے۔
٭ فلسطینی عرب انسان نہیں جانور ہیں۔
٭ فلسطینی عربوں کے بچوں کو مار دو تاکہ ان کی نسل ہی ختم ہوجائے۔
ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ جب اس نے ٹوئٹر پر لکھا کہ کئی اسرائیلی نوجوان اس لئے فلسطینیوں سے نفرت کا اظہار کررہے ہیں کہ جنگ کے سائرن کی وجہ سے ان کی نیند خراب ہوتی ہے کیونکہ وہ آج کل تعلیمی اداروں کی چھٹیوں کی وجہ سے نیند کے مزے لے رہے ہیں، تو اس کے جواب میں ایک لڑکی نے فوری جواب دیا کہ وہ صرف چھٹیوں میں نہیں بلکہ عمر بھر کیلئے فلسطینیوں سے نفرت کرتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لئے ٹوئٹر پر @davidsheen دیکھئے