٢١ رمضان - یوم مولا علی مشکل کشا حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم
خلاصہ
امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دس خوش بخت افراد میں سے ایک ہیں جنہیں جنت کی خوشخبری دی گئی تھی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رشتہ مواخات میں رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی بنے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدہ خاتون جنت کے زوج محترم ہیں۔ آپ سب سے پہلے اسلام لانے والے خوش نصیب افراد میں سے ایک ہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عالمِ ربانی، نامور بہادر، بے نظیر زاہد، معروف خطیب اور جامع قرآن ہیں۔
تاریخِ ولادت باسعادت ومقامِ ولادت
امام المشارق والمغارب امیر المؤمنین حضرتِ علی المرتضیٰ مشکل کشاشیرِ خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادتِ باسعادت بروز جمعۃ المبارک ۱۳ رجب المرجب واقعہ فیل کے تیسویں یا اٹھائیسویں سال خانۂ کعبہ کے اندرہوئی۔ (مرآۃ الاسرار، ص ۱۷۸)
اسم گرامی،کنیت والقابات
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام نامی اسمِ گرامی علی، کنیت ابو الحسن اور ابو تراب ہے مؤخر الذکر کنیت خود سرکارِ دو عالم نور مجسم شہنشاہِ بنی آدم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے رکھی تھی، آپ کے القابات: امیرالمؤمنین امام المسلمین،مرتضی ،اسداللہ اور ولی اللہ،حیدرِ کرارہیں،( مرآۃ الاسرار، ص۱۷۸) اللہ تعالی کے ہاں آپ کا مرتبہ اور مقام یہ ہے کہ آپ کی شان میں ۳۰۰ آیات نازل ہوئیں ۔سرکارصلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم آپ سے بے پناہ محبت فرماتے تھے، آپ کے حوالے سے سرکارِ دو عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں جس کا میں مولاہوں علی بھی اس کا مولا ہے سب پر ظاہر ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنت اسد ہیں۔آپ پہلی ہاشمیہ خاتون ہیں جنہوں نے ہاشمی فرزند جنم دیا، آپ نے اسلام قبول کیا اور ہجرت بھی کی۔
سلسلۂ نسب
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سلسلۂ نسب علی ابن ابی طالب (عبد مناف)بن عبد المطلب(شیبہ)بن ہاشم(عمرو) بن عبد المناف(المغیرہ) بن قصیّ(زید) بن کلاب بن مرہ بن کعب بن نوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ ہے۔(تاریخ الخلفاء، ص۲۹۷)
تعلیم وتربیت
امیر المؤمنین سیدالامہ زوجِ بتول کرم اللہ وجہہ الکریم نے سرکار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی گود مبارک میں تعلیم وتربیت حاصل کی،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت باسعادت کے بعد سرکارصلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو اپنی گود میں اٹھا کر اپنا منہ ان کے منہ پر رکھا اور وہ زبان مبارک جسے سب کن کی کنجی کہیں آپ کے منہ میں دے دی کافی دیر تک آپ زبان مبارک چوستے رہے اورلعابِ دہنِ نبوی سرچشمۂ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی کا شربتِ حیات پیتے رہے،آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کثرتِ علم کے بموجب تمام صحابہ میں مخصوص تھے اور سرکار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے آپ ہی کی شان میں فرمایا ہے اَنَامَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُھَا میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔نیز روحانیت وطریقت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا درجہ بہت بلند اور شان بہت ارفع واعلی ہے، آپ کی شان میں مولانا روم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں
آفتابِ وُجودِ اَہلِ صَفا واں اِمامِ مَتیں وَلی ٔخدا۔
مولا علی کرم اللہ تعالیٰ وہہ الکریم علی الاعلان فرماتے تھے جوکچھ پوچھنا ہے مجھ سے پوچھ لو ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ تمام علوم ادیب لبیب وَعَلَّمَکَ مَالَمْ تَکُنْ تَعْلَم کے مکتب سے سیکھے ہیں ۔ آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے سینہ پر سرکار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک پھیر کر دعا دی الہٰی! ان کے قلب کو روشن فرما دے۔(تاریخ الخلفاء، ص ۳۱۱، مرآۃ الاسرار، ص۱۷۸)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں مجھے سرکار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے علم کے ۱۰۰۰ باب سکھائے اور مجھ پرہر ہزار پر علم کے ۰۰۰،۱۰ باب کھلے ۔ (شرح المقاصد فی علم الکلام،ج۲،ص۳۰۱)
شیخ فرید الدین عطاررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں
نبی دَر گوشِ اُو یَک عِلم دَرداد
وَزاں اَندردِلَش صَد عِلم بِکُشاد
آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم فرماتے ہیں: جتنی آیاتِ قرآنی نازل ہوئی ہیں سب کے بارے مجھے علم ہے کہ کہاں اور کس کے بارے نازل ہوئیں۔(تاریخ الخلفاء،ص۳۸۹ )
دینی خدمات
امیر المومنین ،حیدرِ کرارفاتحِ خیبر، امیرِ لا فَتی مولا علی مشکل کشاکرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی دینی خدمات کا کسی طرح احاطہ اور شمار ممکن نہیں آپ کی خدمات قیاسِ فہم سے بالا تر اور حِیطۂ اِدراک سے باہر ہیں،اسلام کے خلیفۂ چہارم اور بچوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں،آپ ہی نسلِ جنابِ مصطفیٰ کی اصل ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،ص۹۴)، غزوات اور دوسری جنگوں میں آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے کار نامے اور کمالات مشہور ہیں اس کے لئے لاَ فَتٰی اِلّا عَلِی اور لَاسَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقار (جوان ہو تو علی جیسا اورتلوار ہو تو ذوالفقار جیسی) کا نکتہ کافی،آپ سے ۱۸۶ احادیث مروی ہیں اور بہت سارے علوم جیسے علمِ طریقت، علمِ اصول،علمِ تفسیر،علمِ نحو وغیرہ آپ ہی کی طرف منسوب ہیں،الغرض آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی خدمات اورعلمی اور روحانی انوارِ ساطعہ سے تا قیامت اَکنافِ عالم منور اور روشن رہیں گے۔(مرآۃ الاسرار ،ص۱۹۲، شرح المقاصد فی علم الکلام،ج۲،ص۳۰۱)
وفات ومدفن
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۶۳سال کی عمر میں ۲۱ رمضان المبارک کو شربتِ شہادت نوش فرمایا،آپ کا مزارِ پر انوار کوفہ کے قبرستان نجف اشرف میں ہے۔( مرآۃ الاسرار ،ص۱۹۲، مرآۃ المناجیح،ج۱،ص۹۴)