٢٢ رمضان حافظ الحدیث امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
خلاصہ
ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد علمِ حدیث کی طرف رجوع کیا،وطن اور بیرونِ وطن ہرجگہ روایتِ حدیث کو تلاش کیا اور دور دراز علاقوں میں جا کر علمِ حدیث حاصل کیا، اس سلسلے میں انہوں نے خراسان، عراق، حجاز، مصر اور شام کے متعدد شہروں کا سفر اختیار فرمایا۔
تاریخِ ولادت باسعادت ومقامِ ولادت
استاذالاساتذہ ،امام الحدیث،حافظ الحدیث،حافظ ابو عبد اللہ محمد بن یزید ربعی قزوینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت۲۰۹ھ میں عراق کے شہر قزوین میں ہوئی ۔ (بستان المحدیثیں،ص۲۹۸)
اسم گرامی
امام الحدیث امام ابن ماجہ کا پورا اسمِ گرامی اس طرح ہے: کنیت : حافظ ابو عبد اللہ نام: محمد، والدِ بزرگوار کا نام یزید ہے اور ماجہ آپ کے والد محترم کا لقب ہے۔(البدایہ والنہایہ،ج۱۱،ص۶۱)
تعلیم وتربیت
ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد علمِ حدیث کی طرف رجوع کیا،وطن اور بیرونِ وطن ہرجگہ روایتِ حدیث کو تلاش کیا اور دور دراز علاقوں میں جا کر علمِ حدیث حاصل کیا، اس سلسلے میں انہوں نے خراسان، عراق، حجاز، مصر اور شام کے متعدد شہروں کا سفر اختیار فرمایا، جن میں مکۃ المکرمہ، مدینۃ المنورہ، کوفہ، بصرہ، بغداد، اور تہران کے نام قابل ذکر ہیں، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حدیث کے تمام علوم سے واقفیت اور شناسائی رکھتے تھے، آپ نے کئی محدثین سے علمِ حدیث حاصل کیا اورابنِ ابی شیبہ سے زیادہ تر استفادہ کیا۔
اساتذہ کرام
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اساتذہ کی بھی ایک کثیر تعداد ہے جن میں سے چند اشخاص کے اسماء یہ ہیں
محمد بن عبد اللہ بن نمیر
جبارہ بن المغلس
ابراہیم بن المنذر الخرامی
عبد اللہ بن معاویہ
ہشام بن عمار
محمد بن رمح
داؤد بن رشید
ابو بکر بن ابی شیبہ نصر بن علی الجہضمی
ابو مروان محمد بن عثمان
محمد بن یحیی نیشاپوری
احمد بن ثابت الحجدری۔(تذکرہ، ج۲، ص۶۳۰)
دینی خدمات
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحبِ فنون مفسر ،محدث اور مؤرخ ہیں،آپ نے بہت ساری نافع اور مفید کتب تصنیف فرمائی ہیں جن میں سے صحاح ستہ کی مشہور ترین کتاب سنن ابنِ ماجہ بھی ہے، حسنِ ترتیب اوراختصار کے لحاظ سے کوئی کتاب اس کی ہمسر نہیں،آپ نے کتابتِ حدیث کے لئے کئی ممالک اور کئی شہروں کا سفر کیا ہرجگہ روایتِ حدیث کو تلاش کیا،نیز کئی علماء آپ سے فیض یاب ہوئے اورآپ سے احادیث روایت کی۔یہ آپ کی سب سے بڑی دینی خدمت ہے کہ آپ نے سرکار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث پاک کو جمع کر کے امت پر ایک احسانِ عظیم کیا ۔
تلامذہ
امام الحدیث، ابن ماجہ سے فیض حاصل کرنے والے اور ان سے احادیث کی روایت کرنے والے حضرات کی بھی ایک طویل فہرس ہے، چند حضرات کے اسماء یہ ہیں:
علی بن سعید بن عبد اللہ الفلانی
ابراہیم بن دینار الجرشی الصمدانی
احمد بن ابراہیم القزوینی
ابو الطیب احمد بن روح الشعرانی
اسحاق بن محمد القزوینی
جعفر بن ادریس
حسین بن علی بن برانیاد
سلیمان بن یزید القزوینی
محمد بن عیسیٰ الصغار
حافظ ابو الحسن علی بن ابراہیم بن سلمۃ القزوینی
ابو عمر واحمد بن محمد حکیم المدنی الاصبہانی (تہذیب التہذیب، ج۹، ص۵۳۱)
تصانیف
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے تین کتب یاد گار ہیں
سنن ابن ماجہ
تفسیر ابن ماجہ
التاریخ
وفات ومدفن
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال بروز پیر ۲۲ر مضان المبارک ۲۳۷ھ میں ہوا، آپ کے بھائی ابو بکر نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپ کے صاحبزادے عبد اللہ اور دو بھائیوں نے مل کر آپ کو قبر میں اتارا۔(بستان المحدیثیں،ص۳۰۰)