ہر نظر گویا کتابِ عشق کی تفسیر ہے
”جس ادا کو دیکھتا ہوں، حسن کی تصویر ہے“
دل مرا مستِ مئے خودرائتدبیر ہے
اور اُدھر جو دیکھئے تو خندہ زن تقدیر ہے!
عشق کی قسمت میں کیا تقصیر ہی تقصیر ہے؟
ہر مقامِ آرزو اک کوئے داروگیر ہے!
کیا بھروسہ ہے ترے اس سایۂ دیوار کا؟
سامنے نظروں کے جب دیوار کی تحریر ہے
یہ کہیں اہلِ خرد، اس چاک دامانی کے ساتھ
آپ کو کیوں اک جہاں کی فکر دامن گیر ہے؟
کیوں ڈراتا ہے زمانہ ہم کو رسوائی سے آج؟
عاشقی ہم کو بھلا کب باعثِ توقیر ہے؟
ہر قدم پر اک تمنا، ہر گھڑی حسرت نئی
خواب سے دلچسپ خوابِ شوق کی تعبیر ہے
بندگی میں آپ کی سرور مسلماں ہو گیا
اور دنیا کے لئے وہ بندۂ تکفیر ہے!