bhot khoub
"شب فرقت"
دریچے نیم وا ہیں
اور اک آہٹ دبے پاوٓں
کئ مفہوم لے کر
مری سوئی ہوئی امید کو
آکر جگاتی ہے
میں دزدیدہ نگاہوں سے
ہر اک آہٹ پہ اٹھ کر
جانب در دیکھتا ہوں۔۔
ہوا کے دوش پر
پھیلی ہوئی خوشبو کا اندازہ لگاتا ہوں
ذرا رک کر۔۔۔
بہت کچھ سوچتا ہوں
مسکراتا ہوں۔۔۔
جو تیرے ساتھ گزرے ہیں
میں ان لمحوں کے،سارے ذائقے محسوس کرتا ہوں
مجھے یوں تیری چاہت رات بھر بیدار رکھتی ہے
میں تیری یاد کی خوش رنگ چادر اوڑھ کر،
تیرے تصور میں
شب فرقت کی ساری تلخیوں کو بھول جاتا ہوں۔۔۔
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
Umdaa
khoob
wahhh....