Results 1 to 4 of 4

Thread: Nijaat

  1. #1
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    candel Nijaat

    ابو نصر الصیاد نامی ایک شخص، اپنی بیوی اور ایک بچے Ú©Û’ ساتھ غربت Ùˆ افلاس Ú©ÛŒ زندگی بسر کر رہا تھا۔ ایک دن وہ اپنی بیوی اور بچے Ú©Ùˆ بھوک سے نڈھال اور بلکتا روتا گھر میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر خود غموں سے چور کہیں جا رہا تھا کہ راہ چلتے اس کا سامنا ایک عالم دین اØ+مد بن مسکین سے ہوا، جسے دیکھتے ہی ابو نصر Ù†Û’ کہا؛ اے شیخ میں دکھوں کا مارا ہوں اور غموں سے تھک گیا ہوں۔
    شیخ نے کہا میرے پیچھے چلے آؤ، ہم دونوں سمندر پر چلتے ہیں۔
    سمندر پر پہنچ کر شیخ صاØ+ب Ù†Û’ اُسے دو رکعت نفل نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ کہا، نماز Ù¾Ú‘Ú¾ چکا تو اُسے ایک جال دیتے ہوئے کہا اسے بسم اللہ Ù¾Ú‘Ú¾ کر سمندر میں پھینکو۔
    جال میں پہلی بار ہی ایک بڑی ساری عظیم الشان Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ پھنس کر باہر Ø¢ گئی۔ شیخ صاØ+ب Ù†Û’ ابو نصر سے کہا، اس Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ جا کر فروخت کرو اور Ø+اصل ہونے والے پیسوں سے اپنے اہل خانہ کیلئے Ú©Ú†Ú¾ کھانے پینے کا سامان خرید لینا۔ ابو نصر Ù†Û’ شہر جا کر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ فروخت کی، Ø+اصل ہونے والے پیسوں سے ایک قیمے والا اور ایک میٹھا پراٹھا خریدا اور سیدھا شیخ اØ+مد بن مسکین Ú©Û’ پاس گیا اور اسے کہا کہ Ø+ضرت ان پراٹھوں میں سے Ú©Ú†Ú¾ لینا قبول کیجئے۔ شیخ صاØ+ب Ù†Û’ کہا اگر تم Ù†Û’ اپنے کھانے کیلئے جال پھینکا ہوتا تو کسی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ù†Û’ نہیں پھنسنا تھا، میں Ù†Û’ تمہارے ساتھ نیکی گویا اپنی بھلائی کیلئے Ú©ÛŒ تھی نا کہ کسی اجرت کیلئے۔ تم یہ پراٹھے Ù„Û’ کر جاؤ اور اپنے اہل خانہ Ú©Ùˆ کھلاؤ۔ ابو نصر پراٹھے لئے خوشی خوشی اپنے گھر Ú©ÛŒ طرف جا رہا تھا کہ اُس Ù†Û’ راستے میں بھوکوں ماری ایک عورت Ú©Ùˆ روتے دیکھا جس Ú©Û’ پاس ہی اُس کا بیØ+ال بیٹا بھی بیٹھا تھا۔ ابو نصر Ù†Û’ اپنے ہاتھوں میں Ù¾Ú©Ú‘Û’ ہوئے پراٹھوں Ú©Ùˆ دیکھا اور اپنے آپ سے کہا کہ اس عورت اور اس Ú©Û’ بچے اور اُس Ú©Û’ اپنے بچے اور بیوی میں کیا فرق ہے، معاملہ تو ایک جیسا ہی ہے، وہ بھی بھوکے ہیں اور یہ بھی بھوکے ہیں۔ پراٹھے Ú©Ù† Ú©Ùˆ دے؟ عورت Ú©ÛŒ آنکھوں Ú©ÛŒ طرف دیکھا تو اس Ú©Û’ بہتے آنسو نا دیکھ سکا اور اپنا سر جھکا لیا۔ پراٹھے عوررت Ú©ÛŒ طرف بڑھاتے ہوئے کہا یہ لو؛ خود بھی کھاؤ اور اپنے بیٹے Ú©Ùˆ بھی بھی کھلاؤ۔ عورت Ú©Û’ چہرے پر خوشی اور اُس Ú©Û’ بیٹے Ú©Û’ چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ ابو نصر غمگین دل لئے واپس اپنے گھر Ú©ÛŒ طرف یہ سوچتے ہوئے Ú†Ù„ دیا کہ اپنے بھوکے بیوی بیٹے کا کیسے سامنا کرے گا؟ گھر جاتے ہوئے راستے میں اُس Ù†Û’ ایک منادی والا دیکھا جو کہہ رہا تھا؛ ہے کوئی جو اُسے ابو نصر سے ملا دے۔ لوگوں Ù†Û’ منادی والے سے کہا یہ دیکھو تو، یہی تو ہے ابو نصر۔ اُس Ù†Û’ ابو نصر سے کہا؛ تیرے باپ Ù†Û’ میرے پاس آج سے بیس سال پہلے تیس ہزار درہم امانت رکھے تھے مگر یہ نہیں بتایا تھا کہ ان پیسوں کا کرنا کیا ہے۔ جب سے تیرا والد فوت ہوا ہے میں ڈھونڈتا پھر رہا ہوں کہ کوئی میری ملاقات تجھ سے کرا دے۔ آج میں Ù†Û’ تمہیں پا ہی لیا ہے تو یہ لو تیس ہزار درہم، یہ تیرے باپ کا مال ہے۔ ابو نصر کہتا ہے؛ میں بیٹھے بٹھائے امیر ہو گیا۔ میرے کئی کئی گھر بنے اور میری تجارت پھیلتی Ú†Ù„ÛŒ گئی۔ میں Ù†Û’ کبھی بھی اللہ Ú©Û’ نام پر دینے میں کنجوسی نا کی، ایک ہی بار میں شکرانے Ú©Û’ طور پر ہزار ہزار درہم صدقہ دے دیا کرتا تھا۔ مجھے اپنے آپ پر رشک آتا تھا کہ کیسے فراخدلی سے صدقہ خیرات کرنے والا بن گیا ہوں۔ ایک بار میں Ù†Û’ خواب دیکھا کہ Ø+ساب کتاب کا دن آن پہنچا ہے اور میدان میں ترازو نصب کر دیا گیاہے۔ منادی کرنے والے Ù†Û’ آواز دی ابو نصر Ú©Ùˆ لایا جائے اور اُس Ú©Û’ گناہ Ùˆ ثواب تولے جائیں۔ کہتا ہے؛ پلڑے میں ایک طرف میری نیکیاں اور دوسری طرف میرے گناہ رکھے گئے تو گناہوں کا پلڑا بھاری تھا۔ میں Ù†Û’ پوچھا آخر کہاں گئے ہیں میرے صدقات جو میں اللہ Ú©ÛŒ راہ میں دیتا رہا تھا؟ تولنے والوں Ù†Û’ میرے صدقات نیکیوں Ú©Û’ پلڑے میں رکھ دیئے۔ ہر ہزار ہزار درہم Ú©Û’ صدقہ Ú©Û’ نیچے نفس Ú©ÛŒ شہوت، میری خود نمائی Ú©ÛŒ خواہش اور ریا کاری کا ملمع چڑھا ہوا تھا جس Ù†Û’ ان صدقات Ú©Ùˆ روئی سے بھی زیادہ ہلکا بنا دیا تھا۔ میرے گناہوں کا پلڑا ابھی بھی بھاری تھا۔ میں رو پڑا اور کہا، ہائے رے میری نجات کیسے ہوگی؟ منادی والے Ù†Û’ میری بات Ú©Ùˆ سُنا تو پھر پوچھا؛ ہے کوئی باقی اس کا عمل تو Ù„Û’ آؤ۔ میں Ù†Û’ سُنا ایک فرشہ کہہ رہا تھا ہاں اس Ú©Û’ دیئے ہوئے دو پُراٹھے ہیں جو ابھی تک میزان میں نہیں رکھے گئے۔ وہ دو پُراٹھے ترازو پر رکھے گئے تو نیکیوں کا پلڑا اُٹھا ضرور مگر ابھی نا تو برابر تھا اور نا ہی زیادہ۔ مُنادی کرنے والے Ù†Û’ پھر پوچھا؛ ہے Ú©Ú†Ú¾ اس کا اور کوئی عمل؟ فرشتے Ù†Û’ جواب دیا ہاں اس کیلئے ابھی Ú©Ú†Ú¾ باقی ہے۔ منادی Ù†Û’ پوچھا وہ کیا؟ کہا اُس عورت Ú©Û’ آنسو جسے اس Ù†Û’ اپنے دو پراٹھے دیئے تھے۔ عورت Ú©Û’ آنسو نیکیوں Ú©Û’ پلڑے میں ڈالے گئے جن Ú©Û’ پہاڑ جیسے وزن Ù†Û’ ترازو Ú©Û’ نیکیوں والے پلڑے Ú©Ùˆ گناہوں Ú©Û’ پلڑے Ú©Û’ برابر لا کر کھڑا کر دیا۔ ابو نصر کہتا ہے میرا دل خوش ہوا کہ اب نجات ہو جائے گی۔ منادی Ù†Û’ پوچھا ہے کوئی Ú©Ú†Ú¾ اور باقی عمل اس کا؟ فرشتے Ù†Û’ کہا؛ ہاں، ابھی اس بچے Ú©ÛŒ مُسکراہٹ Ú©Ùˆ پلڑے میں رکھنا باقی ہے جو پراٹھے لیتے ہوئے اس Ú©Û’ چہرے پر آئی تھی۔ مسکراہٹ کیا پلڑے میں رکھی گئی نیکیوں والا پلڑا بھاری سے بھاری ہوتا چلا گیا۔ منادی کرنے ولا بول اُٹھا یہ شخص نجات پا گیا ہے۔ ابو نصر کہتا ہے؛ میری نیند سے آنکھ Ú©Ú¾Ù„ گئی۔ میں Ù†Û’ اپنے آپ سے کہا؛ اگر میں Ù†Û’ اپنے کھانے کیلئے جال پھینکا ہوتا تو کسی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ù†Û’ نہیں پھنسنا تھا اور اپنے کھانے کیلئے پراٹھے خریدے ہوتے تو آج نجات بھی نہیں ہونی تھی.

  2. #2
    Join Date
    Sep 2013
    Location
    Mideast
    Posts
    6,040
    Mentioned
    246 Post(s)
    Tagged
    5075 Thread(s)
    Rep Power
    18

    Default

    Khoob

  3. #3
    Join Date
    Dec 2009
    Location
    SAb Kya Dil Mein
    Posts
    12,694
    Mentioned
    1006 Post(s)
    Tagged
    2307 Thread(s)
    Rep Power
    21474864

    Default

    jazakALLAHKhair...

  4. #4
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default

    Shukriya

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •