علامات قیامت کی اپنے ظاہر ہو نے کی حیثیت سے تین قسمیں ہیں: ۱۔ وہ جو ظاہر ہو کر ختم ہوگئيں۔ ۲۔ وہ جو ظاہر ہوتی جارہی ہیں۔ ۳۔ اوروہ جو اب تک ظاہر نہیں ہوئی ہیں۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعثت أنا والساعۃ کھاتین) اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أعدد ستا بین یدی الساعۃ" (بخاری:3176) "قیامت سے پہلے چھ چیزوں کو یکے بعد ديگر ے، شمار کرتے جاؤ۔ جیسے میری موت۔" حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما جب حضرت ام ایمن سے ملنے گئے تو ان سے سوال کے جواب میں کہا گيا: آپ کی موت کے بعد آسمان سے وحی کا نزول رک گيا۔ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے نمودار ہوں گے۔ آدمی صبح کو مومن مسلمان ہوگا اور شام ہو تے ہی کا فر۔ اسی طرح شام کو مومن ہوگا اور صبح ہوتے ہی کافر ہو جائےگا۔ ایسی حالت میں کہیں پر بیٹھا شخص کھڑے ہوئے آدمی سے بہتر ہوگا۔ کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اس لیے اپنے تیر وکمان کو توڑ ڈالو اور تلوار یں پتھروں پہ مار دو۔ کوئی اگر میرے پاس تم میں سے آئے تو وہ اچھے آدمی جیسا ہو۔ (أحمد، أبوداود، وابن ماجۃ وحاکم) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہوگی جب تک کہ ایک آگ سرزمین جحاز سے روشن نہ ہوجائے۔ جو بصریٰ میں موجود اونٹ کی گردنوں تک کو روشن اور ظاہر کر دےگی۔ یہ آگ ساتویں صدی ہجری کے درمیان 654ھ میں ظاہر ہوچکی ہے۔ جو بڑی آگ تھی۔ علماء نے اس آگ کے بارے میں ظہور آتش والے زمانہ اور مابعد کے لوگوں کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے بیا ن کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إذا ضیعت الأمانۃ فانتظر الساعۃ) (بخاری) "جب اما نت کو بر باد کردیا جانے لگے، تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔" حصہ2 إن الحمد لله، نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادى له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، أما بعد! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا یہ امت اس وقت تک فنا نہیں ہوگی جب تک آدمی اپنی بیوی کو اٹھا کر نہ لے جائے اور راستے میں نہ لٹادے۔ اس وقت لوگوں میں سب سے اچھا وہ ہوگا جو کہے گا کہ اس دیوار کے پیچھے اگر اسے چھپا لیتا تو بہتر ہوتا۔ (أبو یعلیٰ) اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : قیامت سے پہلے کی یہ نشانی ہے کہ سود عام ہوجائےگا۔ (طبرانی) اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخر زمانہ میں زمین کا دھنسنا، آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا اور صورتوں کا مسخ ہونا ہوگا۔ پوچھا گيا: اے اللہ کے رسول ! یہ کب ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب گا نے بجا نے کے آلات اور گانے بجا نے والیاں عام ہو نے لگیں۔" (ابن ماجہ) اور حضرت جبرئيل کی مشہور حدیث میں ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے قیامت کی نشانیوں کی بارے میں ہی بتا دیجئے۔ تو آپ نے فرمایا: یہ ہے کہ باندی اپنی مالکن کو جنےگی اور یہ کہ ننگے پاؤں، ننگے جسم، محتاج ، بکری کے چرواہوں کو عمارتوں کے سلسلے میں باہم فخر کرتے ہوئے دیکھو گے۔ (مسلم) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لا تقوم الساعۃ حتی تظھر الفتن ویکثر الکذب وتتقارب الأسواق" "قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتنے نہ ظاہر ہونے لگیں، جھوٹ نہ پھیلنے لگے اور بازار قریب قریب نہ ہونے لگیں۔" (أحمد) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ) (الأنبیاء:96) "یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وکپ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔" اور فرمایا: (وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُون) (النمل:82) "جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائےگا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔" حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس وقت ہم لوگ قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: جب تک دس نشانیاں نہ ظاہر ہو جائيں ، قیامت قائم نہیں ہوگی۔ پچھم سے طلوع آفتاب، دجال کا خروج ، دھواں ہونا، زمین سے جانور کا نکلنا، یاجوج وماجوج کا کھول دیاجانا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا خروج اور تین مقامات پر زمین کا دھنسایا جانا، ایک مشرق میں ایک مغرب میں ایک جزیرۂ عر ب میں اور آگ جو عدن کی کھائی سے نمودار ہوگی جو لوگوں کو میدان محشر کی طرف لے جائےگی، لوگ جب سوئیں گے تو آگ بھی سوئے گی اور جب قیلولہ کریں گے تو وہ بھی قیلولہ کرےگی۔" (ابن ماجہ) اللہ کے بندو!یہ ہیں کچھ قیامت کی نشانیاں، تو کیا ہم نے قیامت کے لیے کوئی تیاری کی ہے؟ہم نے کیا عمل کیا ہے؟ کیا ہم نے اللہ سے توبہ واستغفار کیا؟ اے اللہ کے بندو! جان لیں کہ قیامت کی چھوٹی نشانیاں، اس کی بڑی نشانیوں کے نزدیک ہونے کی دلیل ہیں۔ وہ جب واقع ہوں گی تو قیامت بپا ہوگی۔ اس لیے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو۔ اپنے عمل کی اصلاح کرو اور قیامت کے لیے تیاری بھی۔ نیز جان لو کہ بلا شبہ قیامت آکر رہے گی