صاØ+ب معرفت
ایک روایت کے مطابق
رسول الله (صلی اللہ علیہ وسلم) Ù†Û’ فرمایا ' Ø+یاء اور کلام سے عاجز ہونا ایمان میں سے ہے، بعض صوفیاء کا قول ہے کہ جس شخص Ú©Ùˆ الله Ú©ÛŒ پہچان ہو جاۓ اسکی زبان گویائی سے تھک جاۓ Ú¯ÛŒ -
جسطرØ+ خالی برتن زیادہ آواز دیتا ہے اور جو برتن بھرا ہوا ہو اس میں Ú©Ù… آواز ہو جاتی ہے، Ú©Ù… پانی میں پتھر پھینکیں تو بہت زیادہ تموج (Waves) ہوگا مگر سمندر میں پتھر پھینکئے تو اس میں اسکی وجہ سے کوئی تموج نہیں ہوتا، یہی معاملہ انسان کا بھی ہے خالی انسان زیادہ بولتا ہے اور بھرا ہوا انسان ہمیشہ Ú©Ù… بولتا ہے، الله Ú©ÛŒ معرفت سب سے بڑی Ø+قیقت Ú©ÛŒ معرفت ہے ØŒ آدمی جب الله Ú©Ùˆ اسکی اتھاہ عظمتوں اور اسکے بے پایاں کمالات Ú©Û’ ساتھ پاتا ہے تو اپنا وجود اسکو بلکل Ø+قیر معلوم ہونے لگتا ہے ØŒ اسکو معلوم ہوتا ہے کہ الله سب Ú©Ú†Ú¾ ہے اور اسکے مقابلے میں میں Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہوں یہ اØ+ساس فروتنی اسکی زبان Ú©Ùˆ بند کردیتا ہے ØŒ وہ Ø+یرانی Ú©ÛŒ کیفیت میں Ú¯Ù… ہو کر رہ جاتا ہے ØŒ مزید یہ کہ الله Ú©ÛŒ معرفت انسان Ú©Û’ اندر ذمہ داری اور جواب دہی Ú©Û’ شعور Ú©Ùˆ جگاتی ہے، وہ Ù…Ø+سوس کرنے لگتا ہے کہ ہر ہر کام اور ہر ہر بول کا مجھے قادر مطلق Ú©Û’ سامنے جواب دینا ہے ØŒ یہ اØ+ساس اسکو مجبور کرتا ہے کہ وہ ناپ تول کر بولے ØŒ وہ کہنے سے پہلے سوچے اور اظہار سے پہلے اØ+تساب کرے، خدا Ú©ÛŒ معرفت انسان Ú©Û’ اندر سنجیدگی پیدا کرتی ہے اور سنجیدگی عین اپنے مزاج Ú©Û’ مطابق آدمی Ú©Ùˆ خاموش کردیتی ہے، خاموشی کوئی سلبی کیفیت نہیں وہ عین ایجابی عمل ہے ØŒ خاموش آدمی یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ وہ گہرا آدمی ہے ØŒ وہ بلند تر Ø+قیقتوں Ú©Ùˆ پاۓ ہوے ہے ØŒ خاموشی اس بات Ú©ÛŒ علامت ہے کہ آدمی بولنے سے پہلے سوچتا ہے ØŒ وہ کرنے سے پہلے اپنے کرنے Ú©Ùˆ تولتا ہے ØŒ خاموشی فرشتوں Ú©Û’ ساتھ مشابہت ہے کیونکہ فرشتے خاموش زبان میں بولتے ہیں ØŒ جس انسان Ú©Ùˆ فرشتوں Ú©ÛŒ ہم نشینی Ø+اصل ہو جاۓ وہ خاموش زیادہ دکھائی دیگا اور بولتا ہوا Ú©Ù…
..........................