محبت، ہجر نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں
محبت لازمی ہے مانتا ہوں
مگر ہمزاد اب میں تھک گیا ہوں
تمہارا ہجر کاندھے پر رکھا ہے
نہ جانے کس جگہ میں جا رہا ہوں
مری پہلی کمائی ہے محبت
محبت جو تمہیں میں دے چکا ہوں
مرے چاروں طرف اک شور سا ہے
مگر پھر بھی یہاں تنہا کھڑا ہوں
کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹے
مسلسل ہجر کا مارا ہوا ہوں
محبت، ہجر نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں
محبت، ہجر نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں
پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا