ایک سایہ میرا مسیØ+ا تھا

کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا

جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ

وصل سے انتظار اچھا تھا

بات تو دل شکن ہے پر، یارو

عقل سچی تھی، عشق جھُوٹا تھا

اپنے معیار تک نہ پہنچا میں

مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا

جسم کی صاف گوئی کے با وصف

روØ+ Ù†Û’ کتنا جھوٹ بولا تھا