بے سبب بے وجہ
اک کمی کا ہے گماں
کبھی دور رہ کہ پاس لگے
کبھی پاس رہ کر دور سا
گر یہ کہوں کہ یہ پیار ہے
تو اس پیار نے کس کو کیا دیا
کوئی مضطرب
کوئی دربدر
کوئی کسی سے ٹکرا گیا
کوئی اۤس میں ، کوئی تلاش میں
کہیں کوئی دل میں سمایا ہوا
گر اتنی مشکلیں درمیاں
تو یہی سوچ کہ میں خوش بہت
کہ یہ گماں ہے بے سبب !
کہ یہ گماں ہے بے وجہ !